سورة آل عمران - آیت 193

رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا ۚ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ہمارے رب! ہم نے ایمان کی دعوت دینے والے کی آواز کو سنا کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری کوتاہیاں ہم سے دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت نصیب فرما

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٣]کائنات کےمعمہ کا حل‘اور اس میں انسان کا مقام :۔ پکارنے والے سے مراد اللہ تعالیٰ کا پیغمبر ہے۔ جو وحی الٰہی کی روشنی میں انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے کہ اس نے اس معمہ کو محض انسانی عقل کے حوالے نہیں کیا بلکہ اپنے رسول بھیج کر اور کتابیں نازل کرکے اس معمہ کا حل خود ہی بتلا دیا ہے۔ اس کو بتلایا یہ گیا ہے کہ کائنات میں اس کا صحیح مقام یہ ہے کہ وہ اشرف المخلوقات ہے۔ کائنات کی کوئی بھی چیز نہ اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہے اور نہ سنوار سکتی ہے۔ اس کا تمام تر نفع و نقصان اس خالق و مالک کے ہاتھ میں ہے جو اس پوری کائنات کا خالق ہے۔ پھر رسولوں اور کتابوں ہی کے ذریعہ انسان کو اس کی زندگی کا مقصد یہ بتلایا کہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرے اور دنیا میں اس طرح زندگی گزارے جس سے اسے اخروی نجات حاصل ہوجائے۔ ساتھ ہی ساتھ اسے یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ وہ محض اپنے نیک اعمال پر تکیہ نہ کرے بلکہ اپنے اللہ سے گناہوں کی بخشش بھی طلب کرتا رہے اور بھلائی کے لیے دعائیں بھی مانگتا رہے۔