سورة ق - آیت 27

قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَٰكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس کا ساتھی کہے گا اے ہمارے رب میں نے اس کو سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا تھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] اس ساتھی سے مراد غالباً اس کا وہ شیطان ساتھی ہے جو دنیا میں اس کے ساتھ رہتا تھا یا اس پر مسلط کردیا گیا تھا۔ وہ بارگاہ الٰہی میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے عرض کرے گا کہ مجھ میں ایسی کوئی طاقت نہ تھی کہ میں اسے تیری اور تیرے رسول کی اطاعت سے سرکش بناسکتا۔ ہوا صرف یہ تھا کہ میں نے اس کے دل میں وسوسہ ڈالا تو یہ پہلے ہی مجرم ضمیر تھا۔ اس نے فوراً میری آواز پر لبیک کہی۔ میرا وسوسہ گویا اس کے اپنے دل کی آواز تھی۔ لہٰذا وہ گمراہی کے کاموں میں خود ہی آگے بڑھتا چلا گیا۔