سورة الدخان - آیت 29

فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر نہ آسمان ان پر رویا نہ زمین اور نہ ہی انہیں مہلت دی گئی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] زمین اور آسمان کے رونے کے مختلف مفہوم :۔ زمین اور آسمان کے نہ رونے سے مراد یہ ہے کہ ان پر نہ زمین کی مخلوق کو رونا آیا یا افسوس لگا اور نہ آسمان میں بسنے والی مخلوق کو۔ بلکہ زمین والے تو ایسے ظالموں کے مرنے پر خوشی مناتے ہیں کہ ان کے ظلم و تشدد سے جان چھوٹی اور ''خس کم جہاں پاک'' کے مصداق اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں وہ بھلا روئیں گے کیوں؟ یہی حال آسمانوں کی مخلوق کا ہے۔ ایسے لوگوں کی روح کو جب مرنے کے بعد اوپر لے جایا جاتا ہے تو ان کے لیے آسمان کا دروازہ کھلتاہی نہیں وہ ایسی ارواح پر پھٹکار بھیجتے ہیں وہ ان کی موت پر کیسے رو سکتے یا افسوس کرسکتے ہیں۔ تاہم اگر ان الفاظ کو ان کے ظاہری مفہوم پر ہی محمول کیا جائے تو بھی اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں۔ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے اعمال کے اثرات ہمارے اعضاء و جوارح پر اور خود زمین پر ثبت ہو رہے ہیں تو پھر ہمیں آسمان و زمین کے رونے یا افسوس کرنے پر بھی تعجب نہ کرنا چاہئے۔ اور بعض روایات سے ایسی باتیں ثابت بھی ہیں۔ علاوہ ازیں ہر زبان میں ایسے الفاظ مح اور تاً بھی استعمال ہوتے ہیں۔ جن پر نہ کسی نے کبھی تعجب کیا ہے اور نہ اعتراض۔