سورة الزخرف - آیت 27

إِلَّا الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

میرا تعلق صرف اس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا وہی میری راہنمائی کرے گا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٥] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا اپنا یہ حال تھا کہ جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے آباء و اجداد اور ان کی قوم سب کے سب اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی پوجا کرنے لگ گئے ہیں تو انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں اپنے باپ دادا کے دین کو کیسے چھوڑوں۔ بلکہ انہوں نے برملا کہہ دیا تھا کہ مجھے ان بتوں کی بندگی سے سخت نفرت ہے۔ اور ساتھ ہی یہ دلیل بھی پیش کردی کہ میں تو صرف اسی ذات کی بندگی کرسکتا ہوں جس نے مجھے پیدا بھی کیا ہے اور ہدایت کی راہ بھی دکھاتا ہے اور جن چیزوں کا نہ میری پیدائش میں دخل ہے اور نہ ہی ہدایت دے سکتے ہیں بلکہ خود بے جان مخلوق ہیں اور سنتے بولتے بھی نہیں ہیں آخر ایسی بے کار چیزوں کی بندگی میں کیوں کروں؟