سورة الزخرف - آیت 26

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ وقت یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ جن کی تم بندگی کرتے ہو میرا ان سے کوئی تعلق نہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤] سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور تقلید آباء کے دو پہلو :۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا ذکر یہاں اسی نسبت سے آیا ہے۔ کہ کفار مکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اپنا پیشوا اور نبی مانتے تھے۔ لہٰذا انہیں سمجھایا جارہا ہے کہ اگر اسلاف کی تقلید ہی کرنا چاہتے ہو تو اپنے اس پیشوا کی کرو جو اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کی بندگی سے سخت بیزار تھے۔ ان اسلاف کی کیوں پیروی کرتے ہو جنہوں نے خود سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی تقلید کو چھوڑ دیا تھا۔ اور گمراہی کے راستوں پر چل کھڑے ہوئے تھے۔ بالفاظ نبی کی تقلید کرنا درست ہے لیکن شرعی اصطلاح میں اس کا نام تقلید نہیں بلکہ اتباع رسول ہے۔