سورة الزخرف - آیت 15

وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس کے باوجود لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جز بنا لیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان واضح طور پر ناشکرا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] یہ تو تھے اللہ کے بندوں پر احسانات، چاہئے تو یہ تھا کہ انسان اللہ کے ان احسانات اور انعامات کے بدلے اس کا ممنون احسان ہوتا اور اس کا شکر ادا کرتا۔ مگر اس نے نہ صرف یہ کہ اللہ کی ناقدر شناسی کی، بلکہ مزید ستم یہ ڈھایا کہ اس کی ذات اور صفات کے حصے بخرے کر ڈالے اور کئی چیزوں کو اس کی ذات و صفات میں اس کا حصہ دار اور ہمسر بنا ڈالا۔ اس نے اللہ کی اولاد قرار دی۔ حالانکہ اللہ ہر چیز کا خالق اور مالک ہے۔ جبکہ اولاد نہ مخلوق ہوتی ہے اور نہ مملوک۔ اولاد تو اسی کی جنس سے اور اس کا حصہ ہوتی ہے۔ اس طرح انہوں نے اللہ سبحانہ کی ذات کو کئی حصوں میں بانٹ ڈالا۔