سورة الزمر - آیت 60

وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

قیامت کے دن دیکھو گے کہ جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھے ان کے منہ کالے ہوں گے۔ کیا متکبروں کے لیے جہنم کافی نہیں ہے۔ ؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٧] اللہ پر افترا کی صورتیں :۔ اللہ پر جھوٹ بولنے کی ایک صورت یہ ہے کہ اللہ نے اپنے فلاں فلاں معبودوں یا بتوں یا پیاروں کو فلاں فلاں اختیارات سونپ رکھے ہیں۔ لہٰذا رزق کے لئے فلاں کے پاس اور اولاد کے لئے فلاں درگاہ پر اور شفا کے لئے فلاں آستانے پر حاضری دینے سے مراد حاصل ہوجاتی ہے اور دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ کی آیات اور اس کے رسول کو جھٹلایا جائے اور کہا جائے کہ اللہ نے تو کوئی چیز نازل نہیں کی۔ حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ تھی۔ [٧٨] ان کے جھٹلانے کی سزا یہ ہے کہ ان کے منہ کالے کردیئے جائیں گے جیسا کہ مثل مشہور ہے کہ ''جھوٹے کا منہ کالا'' اور تکبر کی سزا جہنم کے سوا اور کوئی ہو نہیں سکتی تاکہ اس کے سب کس بل نکل جائیں اور دماغ ٹھکانے پر آجائے۔