سورة الزمر - آیت 15

فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تم اس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہتے ہو کرتے رہو۔ فرما دیں کہ اصل نقصان پانے والے وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو نقصان میں ڈال دیا، اچھی طرح سن لو کہ یہی کھلا نقصان ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤] شرک سے خسارہ کے مختلف پہلو :۔ یہ صریح خسارہ اس لحاظ سے ہے کہ مشرکوں کے اگر کچھ نیک اعمال ہوئے بھی تو وہ شرک کی وجہ سے برباد ہوجائیں گے۔ اب ان کے صرف گناہ ہی گناہ باقی رہ جائیں گے۔ دوسرے ان کے بال بچوں کے گناہوں سے حصہ رسدی کے طور پر انہیں بھی گناہ ہوگا۔ تیسرے یہ کہ دنیا میں تو خسارہ کی اس طرح تلافی ہوسکتی ہے کہ بعد میں کسی وقت نفع ہوجائے۔ قیامت میں یہ صورت بھی ممکن نہ ہوگی گویا ہر طرف سے خسارہ ہی خسارہ انہیں گھیرے ہوئے ہوگا۔