الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
تعریف اس ” اللہ“ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے حمد ہے وہ حکیم اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے
[ ١] فی الآخرۃ کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ اس دنیا میں اگر کسی انسان کے کارناموں کی تعریف کی جائے۔ تو وہ بالآخر اللہ کی ہی تعریف ہوگی۔ کیونکہ انسان کو ہر طرح کی قوت، صلاحیت اور استعداد عطا کرنے والا اللہ ہی ہے۔ یعنی فی الاخرۃ کا لفظ یہاں بالآخر کا معنی دے رہا ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس دنیا میں تو کچھ اسباب ظاہر ہیں جو سب کو دکھائی دینے یا محسوس ہوتے ہیں لیکن اچھ اسباب ایسے بھی ہیں جن پر پردہ پڑا ہوا ہے۔ آخرت میں ایسے سب پردے اور جماعت اٹھ جائیں گے اور ہر ایک کو یہ نظر آئے گا کہ قابل تعریف ذات تو صرف اللہ ہی کی ہے۔ [٢] اور حکم اس لحاظ سے ہے کہ اس نے کائنات میں جو چیز بھی بنائی ہے وہ ایک نہیں متعدد مقاصد پورے کر رہی ہے پھر کائنات کے نظام کا مربوط اور منظم ہونا بھی اس کی حکمت کی بہت بڑا دلیل ہے اور باخبر اس لحاظ سے ہے وہ کائنات کے ایک ایک کل پرزے کی براہ راست نگرانی کر رہا ہے اور مدت ہائے دراز گزرنے پر بھی کائنات کے کسی کل پرزے کی کبھی کوئی کمی، کوتاہی یا گڑ بڑا واقع نہیں ہوتی۔