سورة آل عمران - آیت 66

هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہاں تمہارے پاس جس کا علم تھا ان میں جھگڑ چکے۔ لیکن اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٩] یعنی ایسی باتوں میں تو تمہیں جھگڑا کرنے کا کسی حد تک حق پہنچتا ہے۔ جن کے متعلق تمہیں کچھ علم ہے جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے واقعات یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق جو تورات اور انجیل میں بشارات دی گئی ہیں۔ مگر جن باتوں کا تمہیں علم ہی نہیں ان میں تمہیں جھگڑا کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے؟ تم دونوں فرقوں میں سے کسی نے بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا نہ ان کا زمانہ پایا نہ ان کے حالات زندگی اور ان کی تعلیمات سے آگاہ ہوئے پھر تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو کہ وہ یہودی تھے؟ یا نصرانی تھے؟