اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔ اور اس کے بعد عرش پر جلوہ نما ہوا، اس کے سوا نہ تمہارا کوئی مددگار ہے اور نہ کوئی اس کے آگے سفارش کرنے والا، پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
[ ٤] ﴿اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ کی تفسیر کے لئے سورۃ اعراف آیت نمبر ٥٤ کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے۔ [ ٥] یعنی جو ہستی اتنی زبردست ہے کہ پوری کائنات کو عدم سے وجود میں لاسکتی ہے اس کے مقابلہ میں تمہارے یہ معبود جنہیں تم اپنا سرپرست اور سفارشی سمجھے بیٹھے ہو تمہارے کس کام آسکتے ہیں۔ کیا تمہیں ایسی موٹی سے بات کی بھی سمجھ نہیں آتی؟