سورة لقمان - آیت 31

أَلَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ کشتی سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے درحقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٢] پانی کی خاصیت اور کشتی سازی:۔ کشتیوں اور جہازوں کے سطح آب پر چلنے میں اللہ کی کئی نشانیاں اور مہربانیاں ہیں۔ پانی کی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہر چیز کو اوپر کی طرف اٹھاتا ہے۔ بالفاظ دیگر پانی میں ہر چیز کا وزن ہوا میں وزن کی نسبت کم ہوتا ہے اور یہ کمی کسی چیز کے حجم کے برابر پانی کے حجم کے مطابق ہوتی ہے۔ یہی وہ طبیعی قانون ہے جس کے باعث انسان سمندر پر کشتیاں اور جہاز چلانے پر قادر ہوسکا ہے۔ پھر سمندر میں تلاطم خیز موجیں اور آندھی کے طوفان انسان کو ہلاکت سے فوراً دوچار کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سمندر میں اتنی عظیم الجثہ مخلوق موجود ہے جو ایک ٹکر ہی سے کشتیوں اور جہازوں کو ڈبو سکتی ہے۔ یہ بس اللہ کی خاص مہربانی ہی ہوتی ہے کہ انسان اکثر اوقات سمندری سفر خیر و عافیت سے طے کرلیتا ہے۔