سورة لقمان - آیت 22

وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ ۗ وَإِلَى اللَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دے اور عملاً نیک ہو۔ یقیناً اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا ہے اور تمام معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٠]شریعت مضبوط حلقہ کیسےہے؟ مضبوط حلقہ کی تعریف اللہ تعالیٰ نے خود ہی بیان کردی۔ یعنی جو شخص اللہ کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور پھر اس کے احکام کے مطابق نیک اعمال بھی بجا لائے گویا اس میں ساری شریعت آگئی۔ اس شریعت پر عمل پیرا ہونا ہی ایسے مضبوط حلقے یا کڑے کو تھامنا ہے۔ جو اپنی مضبوطی کی وجہ سے ٹوٹنے والا نہیں۔ لہٰذا جو شخص اسے مضبوطی سے پکڑے رکھے گا اس کو نہ گر پڑنے کا خطرہ ہے اور نہ کہیں چوٹ لگ جانے کا۔ پھر اسی حلقہ کو تھامے ہوئے وہ بالآخر اللہ تک پہنچ جائے گا۔ جب تک وہ یہ حلقہ تھامے رہے گا، شیطان نہ اسے دھوکا دے سکے گا نہ گمراہ کرسکے گا یا دوسری راہ پر ڈال سکے گا۔