سورة لقمان - آیت 16

يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

بیٹا کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو۔ کسی چٹان یا آسمانوں یا زمین میں کہیں چھپی ہوئی ہو اللہ تعالیٰ اسے لے آئے گا۔ کیونکہ وہ نہایت باریک بین اور خبر رکھنے والاہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٢]اللہ تعالیٰ کاعلم اور قدرت:۔ اس آیت میں حضرت لقمان نے اللہ تعالیٰ کے علم غیب کی وسعت بھی بیان فرمائی اور اس کی قدرت بھی۔ علم غیب کی اس طرح کہ تم کوئی چھوٹے سے چھوٹا کام کرو۔ علانیہ کرو یا کئی پردوں میں چھپ کر کرو۔ وہ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے۔ تمہارے دلوں کے خیالات تک جانتا ہے۔ اس کے پاس تمہارا پورا پورا ریکارڈ بھی موجود ہے۔ لہٰذا جو کام بھی کرو سوچ سمجھ کر اور اللہ سے ڈر کر کرو۔ اور اس کی قدرت کا یہ عالم ہے کہ موت کے بعد تمہیں دوبارہ اپنے پاس حاضر کرنا تو بہت بڑی بات ہے۔ وہ تو رائی کے ایک دانہ تک کو جو کسی کھوہ کی تاریکیوں میں پڑا ہو، اپنے پاس لاحاضر کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ حضرت لقمان یہ بات اپنے بیٹے کو سمجھا کر اس کے اخلاق کو درست کرنا اور اس میں تقویٰ کی صفت پیدا کرنے چاہتے تھے۔