سورة الروم - آیت 29

بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ فَمَن يَهْدِي مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ ۖ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مگر یہ ظالم جہالت کی بنا پر اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں۔ اب اس شخص کو کون راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو؟ ایسے لوگوں کا کوئی مددگار نہیں ہو سکتا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩] شرک کے کاروبار کی بنیاد مفاد پرستی ہے:۔ بات یہ نہیں کہ ان مشرکوں کو حقیقت کی سمجھ نہیں آتی۔ بلکہ شرک کے اس دھندے میں ان کے بہت سے دنیوی مفادات وابستہ ہیں۔ مہنتوں اور پروہتوں اور مجاوروں کو ایسے ہی عقائد کی وجہ سے نذرانے وصول ہوتے ہیں اور یہ ایک انتہائی منافع بخش کاروبار ہے۔ جس میں کچھ سرمایہ بھی نہیں لگانا پڑتا۔ وہ اپنے مریدوں یا عبادت گزاروں کو کئی قصے کہانیاں گھڑ کر سناتے، ان کی بزرگی اور اولیائی کی شان سے ڈراتے دھمکاتے اور انھیں نذرانے دینے پر مجبور بنا دیتے ہیں۔ نیز یہ لوگ اپنے مریدوں کو شفاعت کی خوشخبریاں سناتے رہتے ہیں کہ فلاں پیر صاحب سے اپنا دامن وابستہ کرلینا ہی ان کی شفاعت اور اخروی نجات کی ضمانت ہے۔ اس طرح عابد و معبود دونوں مذہب کے نام پر حقیقتاً اپنی ہی خواہش نفس کے پیچھے لگے ہوتے ہیں۔ اور اللہ کا قانون ہی یہ ہے کہ انسان جس طرح کا طرز زندگی اختیار کرنا چاہے۔ اللہ اسے ویسی ہی توفیق دے دیتا ہے اور جو لوگ نہ خود غور و فکر کریں نہ انبیاء کی بات مانیں، محض اپنی ضد، ہٹ دھرمی اور وہم و گمان پر جمے رہنا چاہیں اللہ ایسے لوگوں کو انھیں کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ زبردستی ہدایت دینا اللہ کا دستور نہیں۔