سورة القصص - آیت 44

وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ إِذْ قَضَيْنَا إِلَىٰ مُوسَى الْأَمْرَ وَمَا كُنتَ مِنَ الشَّاهِدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس وقت آپ مغربی کنارے میں موجود نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کو فرمان شریعت عطا کیا اور نہ آپ شاہدین میں شامل تھے۔“ (٤٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٧]انبائےغیب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل :۔ یعنی آپ کا وہاں موجود نہ ہونا پھر ان حالات کو یوں بیان کرنا جسے کوئی عینی شاہد بیان کرتا ہے۔ اس بات کی قوی دلیل ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ ورنہ آپ کے پاس وحی الٰہی کے سوا ان واقعات کو جاننے کا اور کوئی ذریعہ نہیں۔ [٥٨] ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس کا وہی مطلب ہے جو اوپر بیان ہوا۔ اور اگر اس جملہ کو الگ واقعہ سمجھا جائے تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ آپ ان ستر (٧٠) آدمیوں سے بھی نہیں تھے جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام سے دیدار الٰہی کا مطالبہ کیا تھا۔ اور وہ واقعہ بھی آپ نے لوگوں کو ایسے بتلا دیا جیسے آپ ان میں موجود تھے۔