سورة النمل - آیت 14

وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا ۚ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے ظلم اور غرور کی بنا پر نشانیوں کا انکار کیا حالانکہ ان کے دل قائل ہوچکے تھے۔ دیکھ لیں کہ فساد کرنے والوں کا کیسا انجام ہوا۔“ (١٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] موسیٰ علیہ السلام اپنے بھائی ہارون کے ہمراہ فرعون کے دربار میں پہنچے اسے اللہ کا پیغام بھی پہنچایا اور اپنی رسالت کی صداقت کے طور پر یہ دونوں معجزات بھی دکھلائے لیکن ان لوگوں نے ان معجزات کو جادو کے کرشمے یا شعبدہ بازیاں کہہ دیا۔ حالانکہ ان کے دلوں میں یہ یقین آگیا تھا۔ کہ یہ معجزات فی الواقع اللہ کی عطا کردہ نشانیاں ہیں۔ جادو کے کرشمے نہیں ہیں۔ اور موسیٰ علیہ السلام فی الواقع اللہ کے رسول ہیں اور دل میں یقین کے برعکس ان کا زبان سے انکار کردینا محض تکبر کی بنا پر تھا اور یہ بہت بڑی بے انصافی کی بات تھی۔ ایمان اورکفر کی چار اقسام اور جحود کا مفہوم:۔ واضح رہے کہ تصدیق و تکذیب کے لحاظ سے ایمان اور کفر کی چار قسمیں ہیں۔ ایک یہ کہ دل بھی رسالت کی تصدیق کرے اور زبان سے بھی اقرار کرے یہ صحیح اور خالص ایمان ہے۔ دوسرے یہ کہ دل بھی تکذیب کرے اور زبان بھی انکار کرے۔ یہ خالص کفر ہے۔ تیسرے یہ کہ دل تکذیب کرے یعنی دل کفر ہو اور زبان سے ایمان کا اقرار کرے۔ یہ نفاق ہے۔ چوتھے یہ کہ دل تصدیق کرے لیکن زبان سے انکار کرے یہ جحود ہے۔ ان میں صرف پہلی قسم اللہ کے ہاں مقبول اور پسندیدہ ہے۔ اور تیسری اور چوتھی قسم بھی اگرچہ کفر میں شامل ہیں لیکن یہ بدترین قسم کا کفر ہیں۔ اور ایسے لوگ عام کافروں سے زیادہ سزا یا عذاب کے مستحق ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں اپنی دلی کیفیت کے خلاف گواہی دیتے ہیں۔