قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ
انہوں نے جواب دیا نہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے۔“ (٧٤)
[٥١] بتوں کےمتعلق سیدنا ابراہیم کے اپنی قوم سے سوال:۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم کے مشرکوں سے جو سوال کئے وہ ایسی صفات ہیں جن کا ایک معبود حقیقی میں پایا جانا لازمی ہے۔ یعنی وہ پکارنے والے کی پکار یا فریاد کو سنتا ہو پھر اس کا جواب بھی دیتا ہو۔ اس کی حاجت براری کی طاقت بھی رکھتا ہو اور اسے نقصان اور تکلیف سے بچا بھی سکتا ہو۔ اگر کسی معبود میں یہ صفات نہ پائی جائیں تو وہ معبود باطل ہی ہوسکتا ہے حقیقی نہیں ہوسکتا۔ اور یہ سوالات دراصل ''گفتہ آید از حدیث دیگراں'' کے مصداق قریش مکہ سے ہی ان کے معبودوں کے متعلق سوال ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم آپ کے سوالوں کا تو کوئی جواب دے نہیں سکتی تھی۔ لے دے کے ان کے پاس جو جواب ہوسکتا تھا یہ تھا کہ چونکہ ہمارے آباء و اجداد ایسا کرتے آئے ہیں اور مدتوں سے ایسا ہوتا چلا آیا ہے لہٰذا ہم بھی یہ کام چھوڑ نہیں سکتے۔ ہمارے آباء و اجداد ہم سے زیادہ سمجھدار زیادہ بزرگ اور زیادہ نیک تھے۔ آخر انہوں نے ان بتوں کی پرستش میں کچھ فائدہ دیکھا ہوگا۔ تبھی تو انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا آخر ان کے پاس بھی کوئی دلیل تو ہوگی؟