سورة الشعراء - آیت 36

قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَابْعَثْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیے اور شہروں میں ہر کارے بھجیں۔ (٣٦)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩] ماہرجادوگروں کی طلبی:۔درباری حضرات عموماً جی حضور کہنے اور بڑی سرکار کی ہاں میں ہاں ملانے کے عادی ہوتے ہیں ۔ اور اسی میں ان کی عافیت ہوتی ہے۔ فوراً کہنے لگے۔ واقعی یہ بہت بڑا جادوگر ہے اور ہمیں جادو کا مقابلہ جادو ہی سے کرنا چاہئے۔ آپ یوں کیجئے کہ جلدی میں کچھ فیصلہ نہ کیجئے۔ بلکہ ملک بھر کے چوٹی کے جادوگروں کو اپنے ہاں بلا لیجئے۔ جو اس کا مقابلہ کرسکیں۔ فرعون اپنے درباریوں سے ایسا ہی جواب سننا چاہتا تھا۔ کیونکہ وہ خود اپنے درباریوں اور اپنی رعایا کو اسی چکر میں ڈالنا اور یہی کچھ ذہین نشین کرانا چاہتا تھا کہ موسیٰ اور اس کا بھائی اللہ کے رسول نہیں بلکہ محض جادوگر ہیں۔ چنانچہ فرعون نے اپنے درباریوں سے مشورہ کے بعد تمام شہروں کے نامور جادوگروں کو اپنے ہاں طلب کرلیا۔