سورة الفرقان - آیت 46

ثُمَّ قَبَضْنَاهُ إِلَيْنَا قَبْضًا يَسِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم اسے رفتہ رفتہ اپنی طرف سمیٹتے چلے جاتے ہیں۔“ (٤٦)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٨] اللہ تعالیٰ سایوں کو پھیلاؤ سے سمیٹتا ہے تو بھی آہستہ آہستہ بتدریج سمیٹتا ہے اور سایوں کا پورا سمٹ جانا عین نصف النہار کے وقت ہوتا ہے یا سر پر ہوتا ہے جبکہ زاویہ قائمہ بن جاتا ہے۔ پھر اس کے بعد سائے آہستہ آہستہ اور بتدریج بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس تدریج میں بہت سے فوائد مضمر ہیں اور دنیا میں جو بھی تغیر واقع ہوتا ہے اس میں تدریح کا قانون کام کرتا ہے۔ اگر یہ تدریج کا قانون نہ ہوتا تو ہر جاندار کے لئے زندگی دو بھر ہوجاتی مثلاً سورج طلوع ہوتے ہی اتنی شدید گرمی ہوتی جیسے دوپہر کو ہوتی ہے اور یہ گرمی سورج غروب ہونے تک بدستور اتنی ہی تیزی سے رہتی پھر غروب ہونے پر یک لخت سردی ہوجاتی تو یہ چیز بھی ہر جاندار کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی تھی۔