سورة الفرقان - آیت 2

الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

”” اللہ“ ہی کے لیے زمین و آسمانوں کی بادشاہی ہے اس نے کسی کو اولاد نہیں بنایا۔ اس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی تقدیر مقررکی فرمائی۔“ (٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] اللہ کی اولاد نہ ہونے پرا ستدلال :۔ یعنی پوری کائنات کا مکمل اقتدار و اختیار آج کی زبان میں اقتدار اعلیٰ (Sovereignty) اسی کے ہاتھ میں ہے اور جب یہ بات تسلیم کرلی جائے تو سب قسم کے شریکوں کی از خود نفی ہوجاتی ہے کیونکہ سب چیزیں اللہ کی مملوک اور وہ ان کا مالک ہے۔ اور بیٹا چونکہ مملوک نہیں ہوتا اور ہم یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ ہر چیز اللہ کے مملوک ہے تو اس کا کسی سے نسبی تعلق ہونے کی بھی از خود نفی ہوگئی۔ [ ٦] ہرچیزکےمتعلق اللہ کا اندازہ کیاہے؟ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو، خواہ وہ جاندار ہے یا بے جان، پیدا بھی کیا پھر اس نے ہر ایک چیز کا وظیفہ اور اس کے لئے قوانین بھی بنا دیئے۔ جن سے وہ تجاوز نہیں کرسکتی۔ مثلاً کوئی جاندار ایسا نہیں جسے موت سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ ہر چیز جو بنتی ہے وہ ضرور کسی نہ کسی وقت فنا بھی ہوجائے گی۔ پانی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ کسی وقت بلندی کی طرف بھی بہنا شروع کردے یا پستی کی طرف بہنا رک جائے۔ نہ آگ کے لئے ممکن ہے کہ وہ ٹھنڈک پہنچانا شروع کر دے۔ آپ کسی کتے کو عمدہ اور بکثرت عذائیں کھلا پلا کر گھوڑے کے قد کے برابر نہیں کرسکتے غرض ہر ایک چیز کے لئے کچھ حدود اور کچھ وظائف اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیئے ہیں۔ اور یہی ہر چیز کے لئے اللہ تعالیٰ کا اندازہ ہے۔