سورة النور - آیت 59

وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب تمہارے بچے بلوغت کی حد کو پہنچ جائیں۔ تو چاہیے کہ اسی طرح اجازت لے کر آیاکریں جس طرح ان کے بڑے اجازت لیتے ہیں۔ اس طرح اللہ اپنی آیات تمہارے سامنے کھولتا ہے اور وہ علیم وحکیم ہے۔“ (٥٩)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٩]بلوغت اور اس کے عوامل: ان میں جنسی شعور،صنفی میلانات بیدار ہونے لگیں اور شرعاً اس کی حد یہ ہے کہ بچے کو احتلام آنے لگے۔ بلوغت کی عمر کی سالوں سے تعیین کرنا مشکل ہے یہ بھی ممکن ہے کہ ایک لڑکا گیارہ سال کا ہی بالغ ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اٹھارہ سال تک بالغ نہ ہو۔ اور اس سن بلوغت کے بھی کئی عوامل ہیں مثلاً جن ممالک کی آب و ہوا گرم مرطوب ہو وہاں بچے جلد بالغ ہوجاتے ہیں۔ اور جہاں آب و ہوا سرد ہو وہاں دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ اسی طرح خوشحال گھرانوں کے بچے جلد بالغ ہوجاتے ہیں۔ اور تنگدست گھرانوں کے بچے دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ اسی طرح مرد و عورت کے آزادانہ اور فحاشی کے ماحول میں بچے جلد بالغ ہوجاتے ہیں اور پاکیزہ ماحول والے بچے دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں بچے کی بلوغت کا مدار کسی حد تک اس کی قد و قامت اور صحت پر بھی ہوتا ہے کمزور خلقت والے بچے نسبتاً دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ لہٰذا بلوغت کا اندازہ کسی بچے کی عمر سے نہیں بلکہ اس کی دوسری کیفیات سے لگانا چاہئے۔ اور جب ان کی بلوغت کا علم ہوجائے۔ تو ان پر گھروں میں داخلہ پر وہی پابندیاں عائد ہوجائیں گی جو بڑوں پر ہیں یعنی کسی وقت بھی ان کا گھروں میں بلا اجازت داخلہ ممنوع ہوگا۔