وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ
میرے رب میں اس سے بھی تیری پناہ مانگتاہوں کہ میرے پاس شیطان آئیں۔“ (٩٨)
[٩٤] سابقہ آیات میں ان دشمنوں کا ذکر تھا جو انسانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ خود بھی اور ان کے معاندانہ اعمال و افعال بھی سب کچھ کم از کم نظر تو آتے ہیں اور انسان ان کا مداوا بھی سوچ سکتا ہے ان دو آیات میں ان دشمنوں کا ذکر ہے جو جنوں یا شیطانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور جو انسانوں کے جسم میں داخل ہو کر برے خیالات اور برے ارادوں کے ذریعہ یوں حملہ آور ہوتے ہیں کہ انسان نہ انھیں دیکھ سکتا ہے اور نہ ان کی کارکردگی کو۔ اور بعض دفعہ انسان ایسے دشمن کی اکساہٹ پر کوئی ایسی حرکت کر بیٹھتا ہے جو اس کے برسوں کے کئے کرائے پر پانی پھیر دیتی ہے۔ ایسے دشمن کے حملہ سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی پناہ میں آجائے۔ اور یہ دعا کرتا رہے جو ان دو آیات میں سکھلائی گئی ہے۔