سورة المؤمنون - آیت 90

بَلْ أَتَيْنَاهُم بِالْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو بات حق ہے وہ ہم ان کے سامنے لے آئے ہیں اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں۔“ (٩٠)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٧] سابقہ آیات میں تین باتوں کا اعتراف کرنے سے مشرکین پر حجت قائم ہوجاتی ہے ایک طرف تو وہ یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ہر چیز کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور ہر طرح کا تصرف و اختیار اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے معبودوں کا بھی مالک اللہ تعالیٰ ہے اور وہ ایسے ہی مملوک ہیں جیسے کائنات کی دوسری اشیاء اور مخلوقات اور مملوک کبھی مالک کے اختیارات میں شریک نہیں ہوسکتا۔ یہی وہ حق بات ہے جو ہم نے انھیں بتلائی ہے اور جس کا اعتراف وہ خود کر رہے ہیں۔ رہے ان کے زبانی دعوے کہ ان کے معبود بھی کچھ اختیارات رکھتے ہیں تو اپنے اقرار و اعتراف کی بنا پر بھی وہ جھوٹے قرار پاتے ہیں۔