سورة المؤمنون - آیت 21

وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اسی میں سے ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور تمہارے لیے ان میں بہت سے دوسرے فائدے ہیں۔ (٢١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤]دودھ کیسے اور کب بنتاہے ؟ چوپایوں میں عبرت یا حیران کن بات یہ ہے کہ گھاس پھوس کھانے والے اور چرنے والے مویشی (ماداؤں) کے جسم میں جب غذا جاتی ہے تو اس سے خون اور فضلہ یا گوبر کے علاوہ ایک تیسری چیز بھی بنتی ہے۔ جو اوصاف میں ان دونوں چیزوں سے یکسر مختلف ہوتی ہے۔ خون اور گوبر دونوں نجس اور حرام چیزیں ہیں۔ جبکہ دودھ نہایت پاکیزہ، حلال، طیب، انتہائی سفید رنگ، مزہ میں شیریں اور پینے میں خوشگوار ہوتا ہے اور مکمل غذا کا کام دیتا ہے۔ اس سے بھوک بھی دور ہوجاتی ہے اور پیاس بھی۔ اس میں اللہ تعالیٰ کا محیرالعقول کارنامہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ماداؤں کے جسم میں ایسی مشینری فٹ کردی ہے جو گھاس پھوس سی چیز کو ایک نہایت اعلیٰ اور قیمتی چیز میں تبدیل کردیتی ہے اور اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ مشینری صرف اس وقت حرکت میں آتی ہے۔ جب حمل قرار پا جائے اور اس کا نتیجہ فوری طور پر نہیں نکلتا۔ بلکہ بچہ کے وضع ہونے کے وقت تک یہ مشینری خود کو دودھ میں تبدیل کردینے کے قابل بن جاتی ہے ادھر بچہ پیدا ہوتا ہے تو ادھر ماں کے پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں اور بچہ پیدا ہوتے ہی جب ماں کے پستانوں کی طرف لپکتا ہے تو اسے فوراً یہ قدرتی غذا مہیا ہوجاتی ہے جبکہ وہ کوئی اور غذا کھانے کے قابل ہی نہیں ہوتا۔ اور اگر ماں کو حمل قرار نہ پائے تو اس بات کے باوجود کہ دودھ بنانے والی یہی گوشت پوست اور رگ ریشہ پر مشتمل یہ مشینری اس کے اندر موجود ہے۔ کبھی اپنا کام نہ کرے گا اور نہ دودھ بنے گا نہ پستانوں میں اترے گا۔ [٢٥] مویشیوں کے فوائد:۔مویشیوں کی ایک ایک چیز انسان کے کام کی چیز ہے۔ ان کی کھال، ان کے بال، ان کی ہڈیاں، غرضیکہ ہر چیز سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے۔ زندہ ہوں تو ان پر سواری بھی کرتا ہے اور یہ کھیتی باڑی اور باربرداری کے کام بھی آتے ہیں۔ پھر ان کا گوشت انسان بطور خوراک بھی استعمال کرتا ہے اور دودھ جو ان سے حاصل ہوتا ہے وہ ان سب فوائد سے بڑھ کر ہے۔