سورة الحج - آیت 45

فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَقَصْرٍ مَّشِيدٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے اور آج وہ اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں کتنے ہی کنوئیں بیکار اور کتنے ہی محلات کھنڈر بنے ہوئے ہیں۔“ (٤٥)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٣] یعنی رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کا انجام یہ ہوا کہ ان کی پررونق اور پربہار آبادیاں اور شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے۔ اس عذاب نے صرف آدمیوں کا ستیاناس نہیں کیا بکہ ان کے تعمیر شدہ مکانات بھی زمین بوس ہوگئے۔ کنوئیں ویران ہوگئے۔ جن سے آسانی سے یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ کبھی یہاں انسانوں کی کثیر تعداد آباد ہوگی۔