سورة طه - آیت 131

وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور نہ دراز کریں اپنی نگاہ کو دینوی زندگی کی شان و شوکت کی طرف جو ہم نے ان میں سے کئی قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے ہم نے انہیں آزمانے کے لیے دنیا دی ہے اور آپ کے رب کا دیا ہوا رزق ہی بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔“ (١٣١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٧] زرق کا وسیع تر مفہوم :۔ یہاں رزق سے مراد صرف کھانے، پینے کی چیزیں ہی نہیں بلکہ رزق کا لفظ اپنے وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے اور اس لفظ کا اطلاق پر اس خداداد نعمت پر ہوتا ہے تو جسمانی یا روحانی اعتبار سے انسان کی تربیت کا باعث بن سکے۔ یعنی اللہ نے آپ کو جو قرآن کریم، منصب رسالت، فتوحات عظیمہ، اور آخرت کے اعلیٰ ترین مراتب عطاء فرمائے ہیں۔ ان کے مقابلہ میں اس چند روزہ زندگی کے ساز و سامان کی کیا حقیقت ہے۔ لہٰذا آپ کو اس ساز و سامان کی طرف اور دنیا میں مستغرق لوگوں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھنا چاہئے۔ کیونکہ اللہ کا دیا ہوا ایسا رزق ہی ہر لحاظ سے بہتر اور پائیدار ہے۔