سورة طه - آیت 45

قَالَا رَبَّنَا إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفْرُطَ عَلَيْنَا أَوْ أَن يَطْغَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” موسیٰ اور ہارون نے عرض کی پروردگار ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا یا ہم پر حملہ آور ہوگا۔ (٤٥)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٠] فرعون کے ہاں جانے کے خدشات :۔ مصر پہنچ جانے کے بعد جن دونوں بھائی فرعون کے ہاں جانے کو تیار ہوئے اور فرعون جابر اور خود سر بادشاہ کے پاس جاکر اسے دعوت دینے کا خیال کیا تو اپنے پروردگار سے عرض کیا کہ ہم تعمیل ارشاد کو حاضر ہیں مگر اس بات سے ڈرتے ہیں کہ وہ ہماری بات سننے پر آمادہ بھی ہوگا یا نہیں یا بات سن لینے پر غصہ سے بھڑک نہ اٹھے گا یا ہم پر بھی دست درازی کرے یا آپ کی شان میں مزید گستاخانہ باتیں کہنے لگے۔ جس سے اصل مقصد ہی فوت ہوجائے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سے ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ کیونکہ میں بھی تمہارے ساتھ ہوں سب کچھ سن اور دیکھ رہا ہوں۔ وہ تمہارا بال بھی بیکا نہ کرسکے گا۔