سورة طه - آیت 24

اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اب سرکش فرعون کے پاس جا۔“ (٢٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] موسیٰ علیہ السلام پہلے مدین سے مصر کو جارہے تھے۔ راستہ میں یہ واقع پیش آگیا۔ آپ کو نبوت عطا کی گئی اور معجزات عطا کرکے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب جاؤ اور جاکر مصر کے بادشاہ فرعون سے جاکر ٹکر لو۔ وہ اللہ کا نافرمان اور خدائی کا دعوے دار بنا بیٹھا ہے اس کو راہ راست کی دعوت دو۔ اور فرعون جیسے جابر اور قاہر بادشاہ سے مقابلہ کے لئے آپ کو جو سروسامان عطا کیا گیا وہ صرف یہ دو معجزات تھے۔ اسی بات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ انبیاء و رسل پر جو ذمہ داری ڈالی جاتی ہے وہ کس قدر گرانبار ہوتی ہے۔ اس حکم کے بعد آپ نے اپنے اہل و عیال سے کیا سلوک؟ اس بارے میں کتاب و سنت خاموش ہیں۔ اغلاب خیال یہی ہے کہ وہ اپنے ساتھ مصر لے گئے ہوں گے۔