فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا
پس تو کھا اور پانی پی اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔ اگر کوئی آدمی تجھ سے بات کرنے کی کوشش کرے تو اس سے کہہ کہ میں نے رحمان کے لیے روزے کی نذر مانی ہے اس لیے میں آج کسی سے بات نہیں کروں گی۔“ (٢٦)
[٢٥] زچگی کے دوران خوردونوش کے لئے اللہ کی معجزانہ مدد :۔ جس کھجور کے درخت کے تنے سے سیدہ مریم نے سہارا لیا تھا وہ قدرے بلندی پر واقع تھا اس کے نیچے سے پھر اسی فرشتہ کی آواز سنائی دی جس نے لڑکے کی بشارت دی تھی اور جس کی بشارت شاید اس وقت سیدہ مریم بھول گئی تھیں۔ اور وہ آواز یہ تھی کہ ذرا نیچے تو دیکھو اللہ نے ٹھنڈے اور میٹھے پانی کا چشمہ جاری کردیا ہے یہ تمہارے پینے کے لئے ہے اور اسی کھجور کے تنے کو زور سے ہلاؤ تو تازہ پکی کھجوریں جھڑنے لگیں گی۔ یہ سیدہ مریم کے کھانے کا سامان کیا گیا اور یہ دونوں چیزیں معجزانہ طور پر پیدا کی گئی تھیں۔ جو اس حالت زچگی کے لئے ایک سادہ غذا بھی تھی اور مناسب و متوازن بھی۔ [٢٦] پیدائش کے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے امداد کی صورتیں اور چپ کا روزہ :۔ اللہ کی مہربانی سے بچہ پیدا ہوگیا۔ فرشتہ کی آمد سے تنہائی میں کمی واقع ہوئی۔ کھانے پینے کا سامان بھی مہیا ہوگیا اور چوتھی اور سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ تھی کہ بدنامی سے بچاؤ کی کیا صورت ہو اور لوگ جو دیکھیں گے اور پوچھیں گے تو انھیں کیا جواب دیا جائے۔ اس کا علاج اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا اور فرشتے نے سیدہ مریم کو ہدایت کی کہ اگر کوئی آدمی دیکھے تو اس کو اشارہ سے یہ کہہ دینا کہ میں نے آج چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ لہٰذا کسی آدمی سے بات کرنا مجھے منع ہے۔ واضح رہے کہ چپ کا روزہ پہلی امتوں میں مشروع تھا مگر شریعت محمدیہ میں مشروع نہیں۔ ایسے روزہ میں انسان ذکر اذکار اور اللہ سے دعا وغیرہ تو کرسکتا تھا، مگر لوگوں سے بات چیت نہیں کرسکتا تھا جیسا کہ سیدنا زکریا کو بھی سیدنا یحییٰ علیہ السلام کے حمل کی علامت ایسا ہی تین دن کا روزہ بتایا گیا تھا۔ ایسے روزہ میں فرشتوں سے بات چیت ممنوع نہیں تھی۔