فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
جب دونوں دریاؤں کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے، اس نے اپنا راستہ سمندر میں سرنگ کی صورت میں بنا لیا۔“ (٦١) ”
[٦٠] مردہ مچھلی کا زندہ ہو کر دریا میں چھلانگ لگانا اور سمندر میں سوراخ بنانا :۔ جب وہ سنگھم پر پہنچ گئے تو موسیٰ علیہ السلام ایک چٹان کے سایہ میں سو گئے اور ان کے خادم سیدنا یوشع بن نون علیہ السلام جنہیں بعد میں نبوت بھی عطا ہوئی اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ بھی بنے۔ وہاں بیٹھے رہے۔ اسی دوران مچھلی میں حرکت پیدا ہوئی وہ تڑپی اور دریا میں چھلانگ لگادی پہلے تو سیدنا یوشع کو خیال آیا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو جگا کر انھیں مچھلی کے دریا میں جانے کی اطلاع کردوں۔ مگر جب وہ جاگے اور آگے سفر کرنے کو کہا تو یوشع علیہ السلام مچھلی کی بات انھیں بتانا بھول گئے نہ ہی موسیٰ علیہ السلام کو خیال آیا کہ وہ اپنی علامتی مچھلی کو دیکھ لیں۔