سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے انہیں کتنی روشن نشانیاں عطا فرمائیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پانے کے بعد بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے
[٢٧٩] کفران نعمت کی سزا:۔اور اگر واضح دلائل اور نشانیوں ہی کی بات ہے تو بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے کیا ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو تھوڑے معجزات عطا کئے تھے؟ تو پھر کیا یہ سب کے سب لوگ ایمان لے آئے تھے؟ اور اگر لائے بھی تو کیا پورا ایمان لائے؟ اور کب تک اس پر قائم رہے؟ پھر جب ان لوگوں نے اللہ کے انعامات کی قدر نہ کی تو اللہ نے انہیں بری طرح سزا دی۔ بنی اسرائیل سے پوچھنے کو اس لیے کہا کہ یہ امت مسلمانوں کے قریب زمانہ میں موجود تھی اور اب بھی موجود ہے اگر اے مسلمانو! تم نے بھی اللہ کے انعامات کی قدر نہ کی تو تمہارا بھی حشر یہی ہوسکتا ہے۔