سورة الإسراء - آیت 103

فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ الْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ جَمِيعًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تو فرعون نے ارادہ کیا کہ انہیں اس سرزمین سے اکھاڑ دے تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھی تھے سب کو غرق کردیا۔“ ( ١٠٣)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٢] فرعون کی بنی اسرائیل کے استیصال کی کو شش اور تعاقب میں غرقابی :۔ فرعون نے بنی اسرائیل پر صرف اس جرم کی پاداش میں کہ وہ سیدنا موسیٰ پر ایمان لانے لگے تھے، طرح طرح کی سختیاں شروع کردی تھیں نیز اس سزا کو نئے سرے سے نافذ کردیا جو پہلے اس کے باپ نے نافذ کی تھی۔ یعنی بنی اسرائیل کے ہاں پیدا ہونے والے لڑکوں کو قتل کردیا جائے اور لڑکیوں کو زندہ رہنے دیا جائے۔ باپ فرعون رعمیس کا اس سزا سے یہ مقصد تھا کہ موسیٰ علیہ السلام اگر پیدا ہوں تو اسی وقت انھیں ختم کردیا جائے تاکہ اس کی حکومت پر آنچ نہ آنے پائے اور بیٹے فرعون منفتاح نے یہ سزا اس لیے جاری کی کہ بنی اسرائیل کی اس طرح نسل کشی کرکے اس ملک سے ان کا خاتمہ ہی کردیا جائے اور ان کی عورتوں کو اپنی لونڈیاں بنا لیا جائے۔ مگر ہم نے فرعون اور فرعونیوں کے لیے ایسے حالات پیدا کردیئے کہ وہ بنی اسرائیل کا تعاقب کریں۔ اور ان کا یہی تعاقب دراصل ان کی موت کا بلاوا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طور پر اور حیرت انگیز طریقے سے ان سب کو دریا میں غرق کردیا اور بنی اسرائیل کو ان سے نجات دی۔