سورة الإسراء - آیت 102

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” موسیٰ نے کہا یقیناتو جان چکا ہے کہ انہیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، یہ سمجھانے کی باتیں ہیں اے فرعون ! میں تجھے ہلاک کیا ہوا سمجھتا ہوں۔“ (١٠٢) ”

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢١] سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اسے دھڑلے سے جواب دیا۔ بات یوں نہیں جو تم مجھے کہہ رہے ہو بلکہ مجھے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ تمہاری تباہی کے دن قریب آگئے ہیں جو اتنے واضح معجزات دیکھ کر بھی ایمان نہیں لارہے۔ تمہارے جادوگر تو حقیقت کو سمجھ کر ایمان لاچکے ہیں پھر بھی تمہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ جادو کی شعبدہ بازیوں سے نہ کسی ملک میں کبھی قحط پڑا ہے، نہ پڑ سکتا ہے، پوری قوم پر طرح طرح کے عذاب لانا جادوگروں کی بساط سے باہر ہے۔ ایسے کام صرف وہ ہستی کرسکتی ہے جو قادر مطلق اور مختار کل ہو اور اگر تم یہ سب کچھ دیکھ کر اس ہستی پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں تو تمہیں اپنے انجام کی فکر کرنا چاہیئے۔