سورة الإسراء - آیت 30

إِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بے شک آپ کا رب جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے یقیناً وہ اپنے بندوں کی خبر رکھنے اور دیکھنے والا ہے۔“ (٣٠) ”

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٥] دولتمندوں کے مال میں دوسروں کا حصہ :۔ تمہارے ہاتھ روکنے سے نہ تو تم غنی رہ سکتے ہو اور نہ ہی دینے سے فقیر ہوجاؤ گے اسی طرح جس سائل کو تم نے جواب دیا ہے اللہ اس کی ضرورت کسی اور جگہ سے پوری کرسکتا ہے اور اسے غنی بھی بنا سکتا ہے۔ رزق کی کمی بیشی سب اللہ کے ہاتھ میں ہے اس لیے خرچ کرنے میں تنگدل نہ ہونا چاہیے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ رزق کس محتاج کی دعاؤں سے تمہیں مل رہا ہے یا کس کس کا رزق تمہاری طرف منتقل ہو رہا ہے۔ لہٰذا تمہیں چاہیے کہ اپنے مال و دولت میں سے ضرورت مندوں پر خرچ کرتے اور ان کا حصہ انھیں ادا کرتے رہو۔