سورة النحل - آیت 64

وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے آپ پر کتاب نازل نہیں کی مگر اس لیے کہ آپ ان کے لیے کھول کر بیان کریں وہ بات جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے سراسر ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (٦٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦١] اختلافات کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟ کفار مکہ سے اختلاف یہ تھے کہ آیا اللہ اکیلا ہی الٰہ ہے یا اس کے ساتھ دوسرے الٰہ بھی ہونا ضروری ہیں۔ قیامت قائم ہوگی یا یہ محض ایک وہم ہے فلاں حلال چیز کو اللہ نے حرام کیا ہے یا دوسروں نے یا فلاں حرام چیز کو کس نے حلال بنایا ہے؟ وغیرہ وغیرہ اور قرآن اس لیے اتارا گیا کہ ایسے سب مسائل کو وضاحت اور تحقیق کے ساتھ بیان کر دے تاکہ کچھ اشکال یا اشتباہ باقی نہ رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کام تھا کہ آپ ایسی تمام اختلافی باتوں کا دو ٹوک فیصلہ سنا کر بندوں پر اللہ کی حجت قائم کردیں یہ تو دور نبوی کے اختلاف تھے اور آج کے اختلافی مسائل ان مسائل سے کچھ ملتے جلتے بھی ہیں اور کچھ الگ نوعیت کے بھی ہیں۔ تاہم ان کا بھی علاج وہی ہے جو کفار مکہ کے لیے تجویز کیا گیا تھا یعنی کتاب و سنت کو اگر مستحکم بنیاد قرار دے دیا جائے تو آج بھی اختلافی مسائل کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور فرقوں میں بٹی ہوئی امت متحد ہوسکتی ہے۔ لہٰذا یہ قرآن اور اللہ کا رسول یا اس کی سنت ہر دور کے لیے ہدایت اور رحمت کا باعث بن سکتے ہیں بشرطیکہ لوگ انھیں حکم تسلیم کرلیں اور ایسے ایمان لائیں جیسے ایمان لانے کا حق ہے۔