شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید اتارا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت اور حق و باطل کی تمیز کے واضح دلائل ہیں‘ تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے روزہ رکھنا چاہیے‘ ہاں جو بیمار ہو یا مسافر اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے‘ سختی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی بیان کرو اور اس کا شکرادا کرو
[٢٣٦]رمضان اور قرآن:۔ تمام کتب سماوی اور اسی طرح قرآن کریم رمضان ہی میں نازل ہوئیں اور قرآن لیلۃ القدر کو سارے کا سارا آسمان دنیا پر نازل کردیا گیا۔ پھر تھوڑا تھوڑا کر کے حالات کے مطابق آپ پر نازل ہوتا رہا جو سراپا ہدایت اور حق و باطل میں تمیز کرنے والی کتاب ہے۔ اس آیت سے قرآن اور رمضان کا خصوصی تعلق معلوم ہوا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جبریل علیہ السلام سے قرآن کا دور فرمایا کرتے اور زندگی کے آخری رمضان میں دو بار دور فرمایا۔ مسلمانوں کو یہی حکم ہے کہ رمضان میں بطور خاص قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کریں۔ اسی لیے رمضان میں قیام اللیل کی خصوصی تاکید کی گئی۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جو شخص رمضان کی راتوں میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کرے، اس کے پہلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب تطوع قیام رمضان من الایمان) [٢٣٧] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ کا قاعدہ تھا کہ جب آپ کو دو باتوں کا اختیار دیا جاتا تو آپ وہ بات اختیار کرتے جو آسان ہوتی۔ بشرطیکہ وہ گناہ کا کام نہ ہو۔ (بخاری کتاب المناقب باب صفة النبی صلي الله عليه وسلم) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لوگوں پر) آسانی کرو، سختی نہ کرو اور خوشی کی بات سناؤ، نفرت نہ دلاؤ۔ (بخاری، کتاب العلم، باب کان النبی یتخولھم بالموعظة والعلم) [٢٣٨] ان رخصتوں اور اللہ کی مہربانیوں کی وجہ سے تمہیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ جس نے ہر قسم کے لوگوں کا لحاظ رکھ کر ایسے احکام فرمائے ہیں۔