سورة البقرة - آیت 170

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقہ کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا‘ اگرچہ ان کے باپ دادا بے سمجھ اور ہدایت یافتہ نہ بھی ہوں؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٢١٢]تقلید آباء کی مذمت: ۔ تقلید آباء گمراہی کا بہت بڑا سبب ہے۔ انسان اپنے آباء اور بزرگوں سے عقیدت کی وجہ سے یہ سوچنے کی زحمت گوارا ہی نہیں کرتا کہ ان سے بھی کوئی غلطی ہو سکتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بے شمار مقامات پر تقلید آباء کی مذمت فرمائی ہے اور اسے شرک قرار دیا ہے۔ کیونکہ آباء کا عمل کوئی شرعی دلیل نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر کام کے متعلق یہ تحقیق ضروری ہوتی ہے کہ آیا وہ شرعاً جائز ہے یا نہیں۔ خواہ اس کی زد اپنے آپ پر یا اپنے آباء پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔ ایسا نہ ہونا چاہیے کہ اگر کسی کے باپ دادا سے کوئی غلط کام ہوگیا ہو تو وہ غلطی پشت در پشت اس کی نسلوں میں منتقل ہوتی چلی جائے۔ حتیٰ کہ اسے عین دین کا کام سمجھا جانے لگے۔