إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا بدلنا‘ کشتیوں کا لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی چیزوں کو لیے ہوئے سمندروں میں چلنا‘ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندہ کردینا‘ اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلانا‘ ہواؤں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر بادلوں کے رخ بدلنے میں یقیناً عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں
[٢٠٢] توحید باری پرآٹھ دلائل :۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے غور و فکر کرنے والوں کے لیے آٹھ ایسے امور کا ذکر فرمایا ہے جو اللہ تعالیٰ کے وجود پر اور اس کی لامحدود قدرت و تصرف پر واضح دلائل ہیں۔ مثلاً اتنے عظیم الشان آسمان کو بغیر ستونوں کے پیدا کرنا اور زمین کو اس طرح بنانا کہ اس پر بسنے والی تمام مخلوق کی ضروریات کی کفیل ہے۔ دن رات کا یکے بعد دیگرے آنا جانا اور ان کے اوقات کا گھٹنا بڑھنا، جہازوں کا بڑے بڑے مہیب اور متلاطم سمندروں میں رواں ہونا آسمان سے بارش برسانا جس سے مردہ زمین زندہ ہوجاتی ہے۔ ہر جاندار میں توالدو تناسل کا سلسلہ قائم کرنا انہیں تمام روئے زمین پر پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ میں تبدیلی پیدا کرنا اور بلندیوں پر بادلوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا۔ یہ سب کام ایسے ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی بھی ہستی سرانجام نہیں دے سکتی۔ پھر اور کون سے کام ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کو دوسرے دیوی دیوتاؤں کی ضرورت پیش آ سکتی ہے؟ پھر مندرجہ بالا امور بیان کرنے کے بعد ساتھ ہی یہ بھی بتلا دیا کہ غور و فکر کرنے والوں کے لیے اس کائنات میں ان کے علاوہ اور بھی ایسی بہت سی نشانیاں موجود ہیں۔