سورة یوسف - آیت 82

وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس بستی سے پوچھ لیں جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے بھی جس کے ساتھ ہم آئے ہیں اور یقیناً ہم سچے ہیں۔“ (٨٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٩] یعنی اگر آپ ہم پر اعتبار نہیں کرتے تو اہل مصر سے دریافت کرلیجئے یا اس قافلہ والوں سے پوچھ لیجئے جو ہمارے ہمراہی تھے۔ ان شہادتوں سے آپ کو یقین آجائے گا کہ ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں سچی بات ہی کہہ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں قریۃ کا لفظ اہل لقریہ یعنی بستی والوں کے معنی میں اور العیر قافلہ والوں کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔