سورة یوسف - آیت 62

وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس نے اپنے جوا نوں سے کہا ان کا مال ان کے کجاووں میں رکھ دو، تاکہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں تو اسے پہچان لیں، شاید پھر آجائیں۔“ (٦٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٠] غلہ کی قیمت کی واپسی :۔ سیدنا یوسف علیہ السلام نے ان کی اچھی طرح مہمان نوازی کی اور غلہ بھرنے والوں کو یہ اشارہ بھی کردیا کہ جو رقم غلہ کی قیمت کے طور پر ان سے وصول کی گئی ہے وہ بھی ان کے غلہ میں رکھ دی جائے اور یہ کام انہوں نے اس غرض سے کیا کہ ممکن ہے کہ انھیں دوبارہ آنے کے لیے رقم میسر نہ ہو اور وہ آہی نہ سکیں یا بڑی دیر بعد میسر ہو تو اس صورت میں بڑی دیر سے میرے پاس دوبارہ ان کے چھوٹے حقیقی بھائی بن یمین کو ساتھ لے کر آئیں۔ قرآن کے الفاظ سے تو رقم واپس کرنے کی یہی اصل غرض معلوم ہوتی ہے۔ تاہم بعض مفسرین کہتے ہیں کہ رقم کی واپسی سے ان کا دوسرا مقصد یا تابع مقصد یہ بھی تھا کہ وہ بھائیوں سے غلہ کی قیمت لینا پسند نہیں کرتے تھے۔