وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
” اور قید خانے میں اس کے ساتھ دو جوان داخل ہوئے۔ دونوں میں سے ایک نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں، جس سے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں اس کی تعبیر بتائیں۔ یقیناً ہم آپ کو نیک لوگوں میں سے دیکھتے ہیں۔“ (٣٦) ”
[٣٦] دو قیدیوں کا اپنے اپنے خوابوں کی تعبیر پوچھنا :۔ اسی زمانہ میں دو اور قیدی قید خانہ میں ڈالے گئے، ان میں ایک شاہ مصر کا نانبائی تھا اور دوسرا اس کا ساقی یعنی شراب پلانے والا تھا۔ ان دونوں پر الزام یہ تھا کہ انہوں نے بادشاہ کو زہر دینے کی کوشش کی ہے اور بقول بعض مفسرین الزام یہ تھا کہ انہوں نے ایک دعوت کے موقعہ پر صفائی کا پورا خیال نہیں رکھا تھا۔ کچھ دنوں کے بعد ان دونوں نے ایک ہی رات الگ الگ خواب دیکھا اور چونکہ سیدنا یوسف علیہ السلام پورے قیدخانہ میں اپنی پاک سیرت، بلندی اخلاق اور اعلیٰ کردار کی وجہ سے مشہور ہوچکے تھے۔ لہٰذا ان قیدیوں نے اپنے اپنے خواب کی تعبیر معلوم کرنے کے لیے انہی کی طرف رجوع کیا۔ ساقی نے اپنا خواب یہ بیان کیا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں انگوروں سے شراب نچوڑ رہا ہوں اور یہ خواب اس کے پیشہ سے تعلق رکھتا تھا اور نانبائی نے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے سر پر بہت سی روٹیاں رکھی ہوئی ہیں اور پرندے ان روٹیوں کو نوچ نوچ کر رکھا رہے ہیں اور یہ خواب اس کے پیشہ سے تعلق رکھتا تھا۔ اپنے اپنے خواب بیان کرکے ان سے التجا کی کہ اس کی تعبیر بتائی جائے۔