يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ
جس دن وہ آجائے گا کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر بات نہیں کرپائے گا۔ ان میں سے کوئی بد بخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔“ (١٠٥)
[١١٧] اللہ کے ہاں سفارش کی کڑی شرائط :۔ اس آیت سے ان لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے جو اپنے بزرگوں کی سفارش پر تکیہ لگائے بیٹھے ہیں ہمیں اولیاء کے تذکروں میں بکثرت ایسی حکایات ملتی ہیں کہ فلاں بزرگ اکڑ کر بیٹھ جائیں گے اور اپنے ایک ایک مرید کو بخشوائے بغیر راضی نہ ہوں گے اور نہ خود جنت میں داخل ہوں گے اور بالآخر وہ اللہ میاں کو اپنی بات منوا کے ہی چھوڑیں گے حالانکہ وہ دن ایسا سخت ہوگا کہ انبیاء بھی اللہ کے حضور لوگوں کی سفارش کرنے سے ہچکچائیں گے اور بالآخر قرعہ فال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑے گا اور وہی اللہ کے حضور سفارش کریں گے۔ بلاشبہ دوسرے انبیاء اور بعض دوسرے نیک لوگوں کی سفارش کرنا بھی احادیث سے ثابت ہے مگر اس سفارش کے لیے بڑی کڑی شرائط ہیں۔ ایک یہ کہ صرف وہی شخص سفارش کرسکے گا جس کو اللہ کی طرف سے اجازت حاصل ہوگی اور وہ بھی صرف اس شخص کے حق میں سفارش کرسکے گا جس کے حق میں اللہ کو منظور ہوگا اور خاص اس جرم کے لیے جس کی سفارش اللہ کو منظور ہوگی لہٰذا ایسی سفارش پر بھروسہ کرنے والوں کو وہاں سخت مایوسی سے دو چار ہونا پڑے گا۔