سورة یونس - آیت 53

وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ ۖ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ۖ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کیا یہی حق ہے ؟ تو فرما دیجیے ہاں ! مجھے اپنے رب کی قسم ! یقیناً یہی حق ہے اور تم ہرگز عاجز کرنے والے نہیں ہو۔“ (٥٣)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٨] اس سے مراد ہر وہ چیز لی جاسکتی ہے جس کا مشرکین مکہ انکار کر رہے تھے۔ مثلاً قرآن، عذاب الٰہی کا ان پر واقع ہونا، موت کے بعد دوبارہ زندگی اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق جزاء و سزا دیا جانا وغیرہ۔ ان کے سوال کا انداز ہی اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ وہ یہ باتیں ماننے کو قطعاً تیار نہ تھے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر سے فرمایا کہ آپ پورے وثوق کے ساتھ اپنے پروردگار کی قسم کھا کر اور اسے شاہد بنا کر کہہ دو کہ یہ امور ایسے حقائق ہیں جو ہو کر رہنے والے ہیں اور تم نہ انھیں روک سکتے ہو اور نہ ہی اللہ کے قبضۂ قدرت سے تم فرار کی راہ اختیار کرسکتے ہو۔