سورة یونس - آیت 43

وَمِنْهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُوا لَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف دیکھتے ہیں، تو کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھاسکتے ہیں، اگرچہ وہ نہ دیکھتے ہوں۔“ (٤٣) ”

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٨] دل بینا اور ظاہری بینائی :۔ یعنی جو لوگ دل کے بہرے ہیں وہ اگر آپ کی باتیں سن بھی لیں تو ان کے دل پر کیا اثر ہوسکتا ہے؟ بالخصوص اس صورت میں کہ وہ بے عقل بھی ہوں کہ اگر وہ سن نہیں سکتے تو کم از کم اشاروں سے ہی کچھ سمجھ جائیں۔ اسی طرح کچھ لوگ ایسے ہیں جو دل کے اندھے ہیں ان کا دل آپ کی باتوں کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتا۔ پھر اگر وہ آپ کی باتیں سننے کے لیے آپ کی طرف دیکھ بھی رہے ہوں تو اس دیکھنے کا انہیں کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے بالخصوص اس صورت میں کہ وہ بے بصیرت بھی ہوں کہ اگر کوئی بات ان کے کانوں میں پڑ بھی جائے تو اسے سمجھ ہی نہ سکیں۔ مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے ظاہری طور پر سننے اور دیکھنے سے آپ یہ توقع مت رکھیں کہ آپ کی باتوں کا ان پر کچھ اثر ہوگا اور وہ ایمان لے آئیں گے ایک دوسرے مقام پر قرآن میں ایسے لوگوں کو چوپایوں سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے کیونکہ ایسے لوگوں کا سننا اور دیکھنا بالکل چوپایوں کی طرح ہے وہ بھی عقل و فہم سے کورے یہ بھی کورے۔ اور بدتر اس لحاظ سے کہ چوپایوں میں تو عقل و فہم کا ملکہ پیدا ہی نہیں کیا گیا، جبکہ ان میں ایسا ملکہ موجود ہونے کے باوجود اس سے کام نہیں لے رہے۔