سورة یونس - آیت 31

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرما دیں کون ہے جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ یا کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے؟ اور کون زندہ کو مردہ سے نکالتا اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے ؟ اور کون ہے جو ہر کام کی تدبیر کرتا ہے ؟ تو وہ فوراً کہیں گے ” اللہ“ تو فرما دیں پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟“ (٣١) ”

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٥] مشرکین مکہ ان سب باتوں کے قائل تھے جو اس آیت میں بیان کی گئی ہیں اور جن سے اللہ تعالیٰ کی ربوبیت عامہ ثابت ہوتی ہے اور اس کے ہمہ گیر اختیار و اقتدار کا پتہ چلتا ہے چنانچہ ان کے اسی عقیدہ کو بنیاد بنا کر ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ جب تم یہ سب باتیں مانتے ہو کہ خالق کائنات، مالک الملک، رب مطلق اور علی الاطلاق متصرف صرف اللہ تعالیٰ ہے تو پھر ڈرنا بھی اس سے چاہیے اور عبادت بھی اسی کی کرنی چاہیے گویا توحید فی الربوبیت کی بنیاد پر شرک فی الالوہیت کی تردید پر دلیل پیش کی جارہی ہے۔