سورة التوبہ - آیت 87

رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہر کردی گئی، لہٰذاوہ نہیں سمجھتے۔“ (٨٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠١] مال و دولت، خوشحالی اور آسودگی اگرچہ اللہ کی نعمت ہے مگر جب یہی چیزیں اللہ کے احکام کی تعمیل میں رکاوٹ بن جائیں تو یہی انسان کے لیے فتنہ اور عذاب کا باعث بن جاتی ہیں۔ ایک تو ان میں نفاق کا مرض پہلے ہی موجود تھا دوسرے عیش و آرام کی زندگی بھی میسر ہو تو منافقوں کو جہاد میں مال و دولت کا خرچ کرنا اور سفر کی صعوبتیں کیسے گوارا ہو سکتی تھیں۔ چنانچہ ایسے موقعوں پر حیلہ بازیاں اور معذرتیں کرنا ان کی ایک عادت ثانیہ سی بن چکی تھی۔ ان کی اسی عادت کو اللہ تعالیٰ نے مہر لگانے سے تعبیر کیا ہے۔ لہٰذا اگر انہیں جہاد کی ترغیب دی جائے تو اب ان کے دلوں پر رتی بھر بھی اثر نہیں ہوتا۔ مزید برآں اپنی اس بزدلی اور بے غیرتی پر شرمانے کی بجائے پیچھے رہنے پر خوش ہوتے ہیں۔