سورة الانفال - آیت 37

لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے الگ کردے اور ناپاک کے بعض کو بعض پر رکھے اور اسے اوپر تلے ڈھیر لگادے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔“ (٣٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] یعنی اسلام کے بتدریج غلبہ اور کفر کے بتدریج استیصال سے یہ فائدہ از خود حاصل ہوتا رہا ہے کہ معاندین اسلام مرکھپ جائیں گے یا قتل ہوجائیں گے اور باقی صرف وہ لوگ رہ جائیں گے۔ جن کے نصیب میں اسلام قبول کرنا ہوگا۔ اور معاندین کے اس گندے عنصر کو اللہ تعالیٰ ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر اس سارے ملبے کو جہنم میں پھینک دے گا۔ ان لوگوں کا نقصان اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ جس راہ میں انہوں نے اپنا تمام وقت، تمام محنت، تمام قابلیت اور پورا سرمایہ زندگی کھپا دیا ہو اور آخر میں انہیں یہ معلوم ہو کہ یہ راہ تو ہمیں تباہی اور جہنم کی طرف لے آئی ہے۔