سورة الاعراف - آیت 153

وَالَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُوا مِن بَعْدِهَا وَآمَنُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جن لوگوں نے برے اعمال کیے، پھر ان کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو یقیناً تمہارا رب اس کے بعد البتہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (١٥٣)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥٠] بنی اسرائیل کی اس طرح توبہ کے بعد اب انہیں اس جرم کا آخرت میں عذاب نہیں ہوگا۔ بنی اسرائیل کے ان مشرکوں کے لیے توبہ کی یہ اس قدر مشکل شرط اس لیے عائد کی گئی تھی کہ انہوں نے اس جرم کا ارتکاب ایمان لانے کے بعد انبیاء علیہم السلام کی موجودگی میں اور ان کے روکنے کے باوجود کیا تھا ورنہ عام حالات میں مشرکوں کے لیے صرف سچے دل سے توبہ ہی کافی ہے اور اگر وہ سچے دل سے توبہ کرلیں تو انہیں اللہ سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ ان کا گناہ معاف فرما دے گا۔