سورة الاعراف - آیت 93

فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَاتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ ۖ فَكَيْفَ آسَىٰ عَلَىٰ قَوْمٍ كَافِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر وہ ان سے واپس پلٹا اور کہنے لگا اے میری قوم ! یقیناً میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور تمہاری خیرخواہی کی لہٰذا میں کفر کرنے والوں پر کیوں غم کروں۔“ (٩٣)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٩] عذاب سے پہلے قوم سے خطاب :۔ یعنی افسوس تو اس پر آتا ہے کہ جو بے چارا بھول چوک یا نادانستگی میں مارا جائے اور جو انجام سمجھانے کے باوجود آگے سے اکڑتا چلا جائے اور اسے اپنی خیر خواہی کی بات سننا بھی گوارا نہ ہو اس پر افسوس آ بھی کیسے سکتا ہے؟ اس نے تو دیدہ دانستہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا تھا۔